کروں کس سے فریاد کیا ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کروں کس سے فریاد کیا ہو گیا (1940)
by سید ہمایوں میرزا حقیر
324250کروں کس سے فریاد کیا ہو گیا1940سید ہمایوں میرزا حقیر

کروں کس سے فریاد کیا ہو گیا
مرا یار مجھ سے جدا ہو گیا

کریں کیا کہ دل ہاتھ سے جا چکا
جو ہونا مقدر میں تھا ہو گیا

مرا جو غم ہجر میں وہ جیا
کہ زندان غم سے رہا ہو گیا

مرے سامنے غیر سے اختلاط
مروت کا بس خاتمہ ہو گیا

کہوں عشق پروانہ کیا شمع سے
وہ روشن رہی خود فنا ہو گیا

حقیرؔ آگے پیتا تھا مے خم کے خم
میں سنتا ہوں اب پارسا ہو گیا

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse